آج 40 نشستوں میں سے 16 کشمیر کے علاقے میں جبکہ 24 جموں خطے میں ہیں۔کشمیر کے 16 اسمبلی حلقوں میں کرناہ، ترہگام، کپواڑہ، لولاب، ہندواڑہ، لنگیٹ، سوپور، رفیع آباد، اوڑی، بارہمولہ، گلمرگ، واگورا کریری، پتن، سوناواری، بانڈی پورہ اور گریز (ایس ٹی) شامل ہیں۔جموں کے24 حلقوں میں ادھم پور ویسٹ، ادھم پور ایسٹ، چنانی، رام نگر (ایس سی)، بنی، بلاور، بسوہلی، جسروٹا، کٹھوعہ (ایس سی)، ہیرا نگر، رام گڑھ (ایس سی)، سانبہ، اور وجے پور، بشنہ (ایس سی) شامل ہیں۔ سوچیت گڑھ (ایس سی)، آر ایس پورہ، جموں جنوبی، بہو، جموں ایسٹ، نگروٹہ، جموں ویسٹ، جموں شمالی، مارہ (ایس سی)، اکھنور (ایس سی) اور چھمب میں ووٹنگ ہورہی ہے۔پولیس کی جانب سے رائے دہی کیلئے سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔بانڈی پورہ ضلع میں تین حلقوں میں 230 مقامات پر 312 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں اور ہر پولنگ اسٹیشن پر تمام ضروری بنیادی سہولیات دستیاب کرائی گئی ہیں۔
یہ بڑے لیڈر میدان میں ہیں
تیسر ے مرحلے میں پیپلز کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر سجاد لون اور نیشنل پینتھرس پارٹی انڈیا کے صدر دیو سنگھ جیسے اہم لیڈروں کی قسمت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ لون کپواڑہ کی دو سیٹوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں، جب کہ سنگھ اودھم پور کی چنانی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ سابق وزراء رمن بھلا (آر ایس پورہ)، عثمان مجید (بانڈی پورہ)، نذیر احمد خان (گریز)، تاج محی الدین (اوڑی)، بشارت بخاری (وگورہ کریری)، عمران انصاری (پٹن)، غلام حسن میر (گلمرگ)، چوہدری لال سنگھ (بسوہلی)، راجیو جسروٹیا (جسروٹا)، منوہر لال شرما (بلاور)، شام لال شرما اور اجے کمار سدھوترہ (جموں شمالی)، مولا رام (مدھ)، چندر پرکاش گنگا اور منجیت سنگھ (وجاپور) کے علاوہ دیگر امیدوار میدان میں ہیں۔جموں خطے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی پی) آنند جین نے کہا کہ دہشت گردی سے پاک اور پرامن ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لیے پولنگ والے علاقوں میں سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔ اگست 2019 میں آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلا اسمبلی الیکشن ہے، جس کے نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائے گا۔
0 Comments