یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سیکورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کے پاس فضائی دفاعی طاقت بہت مضبوط ہے لیکن جب حملہ کم فاصلے سے ہوتا ہے تو اسے کنٹرول کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حزب اللہ اور حماس ان چیزوں کو جانتے ہیں، اسی لیے وہ زیادہ تر راکٹ اور ڈرون سے حملے کر رہے ہیں، جنہیں پکڑنا آئرن ڈوم کے لیے مشکل ہو رہا ہے۔ ایک سینئر اسرائیلی فوجی افسر نے کہا کہ اگر بڑے پیمانے پر ڈرون حملہ ہوتا ہے تو اسرائیل کے پاس اس سے نمٹنے کے لیے مناسب قوت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج صورتحال ایسی بن گئی ہے کہ اسرائیل کو ڈرون مار گرانے کے لیے چار لڑاکا طیارے اور ایک میزائل چھوڑنا پڑ رہا ہے۔ آئی ڈی ایف کے پاس ہر قسم کے میزائلوں سے نمٹنے اور زمین پر جنگیں لڑنے کی بے پناہ طاقت ہے۔ اس کا حفاظتی نظام بھی ٹھیک ہے لیکن ڈرون ان کے لیے مصیبت بنتے جارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں جب حزب اللہ نے گولان بریگیڈ کے فوجی اڈے پر ڈرون حملہ کیا تو اسرائیل اسے روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ اس حملے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ اس حملے سے پورا ملک ہل گیا تھا۔
اسرائیلی فوج IDF خود یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ ایک چھوٹا ڈرون اس کی مضبوط سیکورٹی میں گھس کر فوجی اڈے میں گرا اور کئی فوجیوں کی جانیں لے لیا۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شہریوں نے اس ڈرون کو آسمان پر اڑتے ہوئے دیکھا تھا اور فوج کو بھی اس کی اطلاع دی تھی تاہم اسے مار گرایا نہیں جاسکا۔تل ابیب یونیورسٹی کے ڈرون اور یو اے وی کے ماہر ڈاکٹر لیران انٹیبی نے کہا کہ کوئی بھی حفاظتی نظام مکمل طور پر ناقابل تسخیر نہیں ہے۔ ہمیں اپنے الارم سسٹم کو مزید بہتر کرنا ہو گا، تاکہ اس کا بہت پہلے پتہ لگایا جا سکے اور ہم اسے نشانہ بنا سکیں۔ ڈرون یا یو اے وی بہت کم اونچائی پر اڑتا ہے، اور اس وقت اسے مار گرانا آپ کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ کیونکہ یہ دھماکہ خیز مواد سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ یہ ہماری کالونیوں میں گر سکتے ہیں، جو دھماکے اور بڑی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔
0 Comments