عدالت نے مزید کہا کہ اگر ضلع مجسٹریٹ ہنگامی صورتحال میں بھی دستیاب نہیں، تو یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس تناظر میں عدالت نے پرنسپل سکریٹری داخلہ کو بھی حکم کی نقل فراہم کرنے کا کہا اور اگر ان کا فون بھی بند ہو تو چیف سکریٹری کو اطلاع دینے کا حکم دیا۔
یہ حکم جسٹس عبدالمعین کی ایک رکنی بنچ نے ہردوئی کے نزاکت علی کی عرضی پر دیا، جس میں درخواست دہندہ نے دعویٰ کیا تھا کہ 8 ماہ گزرنے کے باوجود اس کا ایکپلیسیو لائسنس تجدید نہیں کیا جا رہا۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے کہا کہ وہ لائسنس کی تجدید میں تاخیر کی وجوہات فراہم کریں اور مزید سماعت لنچ کے بعد کی گئی، جس میں دوبارہ ضلع مجسٹریٹ کے فون بند ہونے کی اطلاع دی گئی، جس پر عدالت نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کا سخت رویہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عدالتیں حکومتی افسران کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں زیادہ ذمہ داری اور شفافیت کا مظاہرہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔ عدالتوں نے بارہا اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ سرکاری عہدیداروں کی جانب سے بدانتظامی یا غیر ذمہ داری عوامی مفاد میں نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ ماضی میں بھی عدالتوں نے ایسے متعدد کیسز میں سرکاری افسران کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر (غیر قانونی نوٹسز جاری کرنے یا قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے معاملات میں) سخت مؤقف اپنایا ہے۔
0 Comments