پولیس اور فوج نے حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ مرنے والے سات افراد میں بہار سے تعلق رکھنے والے فہیم ناصر (سیفٹی منیجر) محمد حنیف اور کلیم شامل ہیں جب کہ مدھیہ پردیش کے اینجل شکلا (مکینیکل منیجر)، جموں کے ششی ابرول، پنجاب کے گرمیت سنگھ اور کشمیر کے ڈاکٹر شاہنواز شامل ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے گاندربل کے گگن گیر میں شہریوں پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں سے سختی سے نمٹنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیکورٹی فورسز کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیراعلی عمر عبداللہ نے اس حملہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے ایکس پر لکھا: سونمرگ علاقہ کے گگن گیر میں غیر مقامی مزدوروں پر بزدلانہ حملہ کی افسوسناک خبر ہے ۔ یہ لوگ علاقے میں اہم بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ پر کام کررہے تھے ۔ اس دہشت گردانہ حملہ میں دو افراد کی موت ہوگئی ہے اور دو تین دیگر زخمی ہوگئے ہیں ۔ میں بے قصورو لوگوں پر اس حملہ کی سخت مذمت کرتا ہوں اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں ۔بتادیں کہ اس سے پہلے جموں و کشمیر کے شوپیاں ضلع میں جمعہ کو ایک مہاجر مزدور کی لاش ملی تھی۔ حکام نے بتایا تھا کہ بہار سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور کی لاش جنوبی کشمیر کے ضلع جین پورہ کے واچی علاقے سے برآمد ہوئی ۔ مزدور کی شناخت اشوک چوہان کے طور پر ہوئی ہے جو اننت ناگ کے سنگم علاقے میں رہتا تھا۔ چوہان کے جسم پر دو گولیوں کے نشانات تھے۔جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کو شوپیاں ضلع میں ایک غیر مقامی مزدور کے قتل کے واقعہ کی مذمت کی تھی۔
0 Comments