نئی دہلی : دہلی کی سابق وزیراعلی شیلادکشت حکومت کے وزیر اور وقف بورڈ کے سابق چیئرمین ہارون یوسف نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے دہلی کی شاہی عیدگاہ کے بیرونی احاطے کو دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے ڈی ڈی اے کے حوالے کرنے کے لیے دہلی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین ہارون یوسف نے کہا کہ وقف دہلی حکومت کے تحت آتا ہے، آخر وقف بورڈ نے حکومت کی اجازت کے بغیر عدالت میں حلف نامہ کیسے پیش کیا، انہوں نے کہا کہ عیدگاہ کا بیرونی احاطہ وقف کی زمین نہیں ہے۔ جبکہ 2020 میں وزارت اقلیتی کمیشن کو دیے گئے حلف نامہ میں وقف نے کہا تھا کہ عیدگاہ احاطے کی کل اراضی 79 ہزار مربع گز تھی، پھر عدالت میں یہ صرف 31 ہزار مربع گز کیسے رہ گئی۔ہارون یوسف نے کہا کہ اس پورے معاملے کی گنہگار عام ادمی پارٹی کی دہلی سرکار ہے کیونکہ 2018 میں رانی جھانسی شاہراہ کو چوڑا کرنے کا پروجیکٹ انہی کے ذریعے سے پاس کیا گیا تھا اور اب رانی جھانسی مورتی کو ٹرانسفر کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے تین جگہوں کے پرپوزل تھے جن میں شاہی عید گاہ کی جگہ بھی شامل تھی اخر جب وقف بورڈ کے ذریعے دہلی ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا گیا تو اس کے پیچھے کیا دہلی سرکار کی منشا نہیں تھی اخر دہلی حکومت کیوں خاموش ہے۔
ہارون یوسف نے کہا جس طریقے سے عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کے ذریعے پریس کانفرنس کی گئی وہ صرف چشم پوشی ہے۔ جھانسی کی رانی سبھی ہندوستانیوں کے لیے فخر کا باعث ہے اور اس معاملے میں کسی طرح کا کوئی کمیونل فرقہ پرستانہ اینگل نہیں ہے۔ کیونکہ جھانسی کی رانی کہ سپہ سالار کئی مسلمان تھے جو شہید ہوئے تھے۔ہارون یوسف نے کہا میرا سوال یہ ہے اخر عام ادمی پارٹی جب بھی مسلمانوں سے متعلق کوئی معاملہ اتا ہے تو اس وقت خاموش کیوں ہو جاتی ہے 2020 میں جب دہلی میں فسادات ہوئے اس وقت دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال موقع پر نہیں گئے اور خاموش رہے اور اب اس پورے معاملے میں عام آدمی پارٹی خاموش ہے۔
0 Comments