کانگریس نے بے روزگاری کی موجودہ حالت پر آج مرکزی حکومت کو پُرزور انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ پارٹی نے کہا کہ حقائق کو کتنا بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے، لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ 24-2014 کے درمیان ملازمتوں کو ختم کرنے والی ترقی (جاب لاس گروتھ) ہوئی ہے۔کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ بے روزگاری کے اس بحران کو حکومت نے خود پیدا کیا ہے۔ جئے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ ’’اس لڑکھڑاتی حکومت نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی یو ٹرن لیے ہیں اور اس کے کئی گھوٹالے سامنے آئے ہیں۔ لگاتار پھیل رہی منفیت کے درمیان خود کو اچھا محسوس کرانے کے لیے وزیر اعظم اور ان کے ڈھول پیٹنے والوں نے 2021 اور 2024 کے درمیان 8 کروڑ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔‘‘ ان کے مطابق یہ دعویٰ شروع میں ریزرو بینک کے ایل ای ایم ایس (سرمایہ، محنت، توانائی، مواد اور سروس) ڈاٹا کے ذریعہ سے کیا گیا، جس کو کانگریس حقائق کی بنیاد پر پہلے ہی گزشتہ 15 جولائی کو مسترد کر چکی ہے۔جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’حکومت کے اسپن ڈاکٹروں کے پاس اب ایک اور نمبر ہے، ستمبر 2017 اور مارچ 2024 ای پی ایف او ڈاٹابیس میں شامل ہونے والے 6.2 کروڑ نیٹ سبسکرائبر۔ دونوں دعوے ڈاٹا کی ناکافی اور پُرامید ریڈنگ پر مبنی ہے۔‘‘ کانگریس جنرل سکریٹری یہ بھی کہتے ہیں کہ ’روزگار میں اضافہ‘ کا جو دعویٰ کیا جا رہا ہے اس میں خواتین کے ذریعہ کوئی تنخواہ لیے بغیر کیے جانے والے گھریلو کام کو بھی ’روزگار‘ کی شکل میں درج کیا گیا ہے۔ یہ حکومت کے ذریعہ مشتہر ’روزگار میں اضافہ‘ کا ایک بڑا حصہ ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ نئے روزگار کے زمرہ میں نہیں آتا، جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’8 کروڑ نئی ملازمت والی سرخی کی آڑ میں ملازمتوں کے معیار پر بحث اس طرح سے نہیں ہوئی جیسی ہونی چاہیے۔‘‘
0 Comments