ای وی یم نہ ہیک ہوسکتی ہے اور نہ ہی اس سے چھیڑچھاڑ ممکن... الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں جواب
جمعرات کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ملک کی سپریم کورٹ کے سامنے واضح کیا کہ ای وی ایم ایک آزاد مشین ہے۔ اسے ہیک یا چھیڑ چھاڑ نہیں کیا جا سکتا۔ VVPAT کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات 2024 کے تحت پہلے مرحلے کی ووٹنگ شروع ہونے میں اب 24 گھنٹے سے بھی کم کا وقت باقی ہے۔ ووٹنگ سے عین قبل ای وی ایم مشینوں کی معتبریت کو لے کر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔ جمعرات کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ملک کی سپریم کورٹ کے سامنے واضح کیا کہ ای وی ایم ایک آزاد مشین ہے۔ اسے ہیک یا چھیڑ چھاڑ نہیں کیا جا سکتا۔ VVPAT کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنے بیان میں کہا کہ اگر ای وی ایم کی بجائے مینوئل گنتی کی جائے تو انسانی غلطی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ نظام میں انسانی شرکت داری کم سے کم ہو گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کیرالہ کے کاسرگوڈ میں ووٹنگ کی مشق کے دوران ‘الیکٹرانک ووٹنگ مشین’ (ای وی ایم) میں اضافی ووٹ ظاہر ہونے کے الزامات غلط ہیں۔ سپریم کورٹ ان درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جس میں ‘ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل’ (VVPAT) کے ذریعے ای وی ایم کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی مکمل تصدیق کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
سینئر ڈپٹی الیکشن کمشنر نتیش کمار ویاس نے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ کو بتایا کہ یہ رپورٹس غلط ہیں۔ ہم نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے ان الزامات کی جانچ کی ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔ ہم عدالت میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔ ویاس ای وی ایم کے کام کے بارے میں بینچ کو وضاحت کرنے کے لئے عدالت میں موجود تھے۔
0 Comments